Friday, 5 April 2013

[KM] Keep_Mailing ساس بہو کا رشتہ :



------------------------
ایک خاتون جو کافی پڑھی لکھی تھی شاید ایم اے کیا ہوا تھا ، انہوں نے اپنی ساس کے بڑے گلے شکوے کئے کہ ناک میں دم کر رکھا ہے ، بات بات پر نوک جھونک کرتی ہے ، غرض اس نے ساس کا خوب رونا رویا ، تقریبا آدھا گھنٹہ ساس کے شکوے کرتی رہی اور اس دوران وہ رو پڑی لیکن ساتھ ہی بتایا کہ خاوند میرے ساتھ بہت اچھا ہے ، بہت پیار سلوک رکھنے والا ہے ، اس کے خاوند کی ایک فیکٹری ہے ، بڑا کھاتا پیتا گھرانہ ہے .کار ، کوٹھی اس کے پاس ہے لیکن ساس کی وجہ سے بہت پریشان تھی

جب اس نے بتایا کہ خاوند اس کے ساتھ بہت اچھا ہے اس سے اسے کوئی شکوہ نہیں تو میں نے اس سے ایک سوال کیا
کیا آپ کو خاوند اور گھر اچھا لگا؟
کہنے لگی جی ہاں
میں نے پوچھا کہ آپ اس گھر میں کیسے آئیں؟
کہنے لگی وہ تو میری ساس میرے گھر آئی مجھے دیکھا اور پسند کیا اور مجھے بیاہ کر لے آئی

اس پر میں نے کہا ساس نے آپ پر احسان کیا کہ اتنے اچھے گھر میں آپ کو لے آئی جس میں آپ کو خاوند بھی اچھا ملا
اس بڑے احسان پر تو آپ کو عمر بھر ساس کا شکر گزار رہنا چائیے تھا لیکن یہ شکوے کیسے؟

میں نے کہا کہ اب بتائیں کہ اتنے بڑے احسان کے مقابلہ میں تمہاری یہ باتیں کیسی ہیں ؟
ہو سکتا ہے وہ آپ کو اپنی زندگی کے تجربے سے کچھ سکھانا چاہتی ہوں !
آپ اگر ان کی باتوں کو ساس کا طنز نہیں بلکہ ماں کی نصیحت سمجھیں گی تو ماحول میں واضح فرق پائیں گی !
کہنے لگی یہ تو میں نے سوچا ہی نہیں تھا ، بہت شکریہ کہ آپ نے میرا مسئلہ حل کر دیا
اس احسان کے مقابلے میں تو یہ باتیں واقعی کوئی حیثیت ہی نہیں رکھتیں !!!
 
M Junaid Tahir
www.DailyTenMinutes.com 
Blogger Twitter LinkedIn  Google Plus Blog RSS

--
--
To post to this group, send email to keep_mailing@googlegroups.com
---
You received this message because you are subscribed to the Google Groups "keep_mailing" group.
To post to this group, send email to keep_mailing@googlegroups.com.
 
 

No comments:

Post a Comment